گاؤں کے بیوقوف کا انوکھا اور مزاحیہ سفر

0

 

Scene showing moral lesson from The Village Fool’s Funny Journey Urdu story


  ایک چھوٹے سے اور پرسکون گاؤں میں ایک ایسا شخص رہتا تھا جو اپنی سادگی اور بے وقوفی کی وجہ سے دور دور تک مشہور تھا۔ اس کی بے وقوفانہ حرکتوں کی ایسی ایسی مزاحیہ کہانیاں مشہور تھیں کہ جو کوئی انہیں سنتا، ہنستے ہنستے پیٹ پکڑ لیتا اور بعض اوقات تو ہنسی کے مارے بے ہوش ہونے کے قریب پہنچ جاتا۔ اس کی ہر حرکت اور ہر بات میں کچھ ایسا انوکھا اور مزاحیہ پہلو ہوتا تھا کہ لوگ اس سے ملنے اور اس کی باتیں سننے کے لیے دور دراز سے کھنچے چلے آتے تھے۔

 ایک دن، جب گاؤں کے لوگ ایک جگہ جمع تھے اور اس شخص کی تازہ ترین بے وقوفی پر خوب ہنس رہے تھے، تو ان میں سے کچھ شرارتی ذہنوں نے فیصلہ کیا کہ کیوں نہ اس کی بے وقوفی کا ایک بڑا اور یادگار امتحان لیا جائے۔ انہوں نے ایک منصوبہ بنایا۔ انہوں نے اس شخص کو بلایا اور اسے ایک خالی ٹوکری پکڑائی۔ پھر ایک بزرگ نے سنجیدہ لہجے میں کہا، یہ ٹوکری لو اور ہمارے گاؤں کے قریب ہی واقع جنگل میں جاؤ۔ 

وہاں تمہیں ایک ایسا شخص ملے گا جو ہم سب سے بڑا بے وقوف ہوگا۔ اسے ڈھونڈ کر اس ٹوکری میں ڈال کر ہمارے پاس لے آؤ۔ اگر تم ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو ہم تمہیں گاؤں کا سردار مان لیں گے۔ وہ شخص، جسے اپنی بے وقوفی کا ذرا بھی اندازہ نہیں تھا، اس چیلنج کو سن کر بہت خوش ہوا۔ اس نے فخر سے ٹوکری اٹھائی اور جنگل کی طرف چل پڑا۔ وہ اپنے آپ کو گاؤں کا سردار تصور کرنے لگا اور اس خیال سے ہی اس کے چہرے پر ایک مسکراہٹ پھیل گئی۔

 جنگل میں داخل ہوتے ہی اسے ایک بڑا سا اور گھنا درخت نظر آیا جس کی ایک اونچی شاخ پر ایک کالا کوا بیٹھا ہوا تھا۔ وہ درخت کے نیچے کھڑا ہو گیا اور اس کوے کو بڑی غور سے گھورنے لگا۔ کافی دیر تک وہ اسی طرح کھڑا رہا، اپنی گردن موڑ موڑ کر کوے کے ہر انداز اور حرکت کو دیکھتا رہا۔ آخر کار اس کے دماغ میں ایک خیال آیا۔ اس نے سوچا، شاید یہی وہ بے وقوف ہے جسے مجھے ڈھونڈنے کے لیے کہا گیا ہے۔

 آخر اتنی اونچی شاخ پر اکیلا بیٹھا یہ کیا کر رہا ہے؟ ضرور کوئی گڑبڑ ہے۔ یہ سوچ کر اس نے ٹوکری زمین پر رکھی اور آہستہ آہستہ درخت پر چڑھنے کی کوشش کرنے لگا تاکہ اس بے وقوف کو پکڑ سکے۔ لیکن کوا جو کہ ایک سمجھدار پرندہ تھا، اس کی مزاحیہ حرکتوں کو بھانپ گیا اور اس کے قریب آتے ہی ایک کائیں کی آواز نکالی اور اڑ گیا۔ وہ شخص بے بسی سے اسے اڑتا ہوا دیکھتا رہا اور پھر خالی ہاتھ نیچے اتر آیا۔

 اس نے ٹوکری اٹھائی اور اپنی تلاش جاری رکھنے کے لیے جنگل میں مزید آگے بڑھا۔ کچھ دور جانے کے بعد اسے ایک بہت بڑا کھیت نظر آیا جہاں ایک کسان اپنے ہل کے ساتھ زمین جوت رہا تھا۔ وہ شخص سے اس کسان کے پاس گیا اور بلند آواز میں بولا، اے بھائی کسان، کیا تم نے اس جنگل میں کوئی بڑا بے وقوف دیکھا ہے؟ گاؤں والوں نے مجھے اسے پکڑ کر لانے کا حکم دیا ہے۔ 

کسان نے ہل روک دیا اور اس اجنبی کی بات سن کر حیرانگی سے اسے سر سے پاؤں تک دیکھا۔ پھر اس نے مسکراتے ہوئے کہا، بے وقوف؟ یہاں تو صرف میں اپنے کھیت میں ہل چلا رہا ہوں۔ مجھے تو کوئی اور بے وقوف نظر نہیں آیا۔ وہ شخص کسان کی بات سن کر بہت خوش ہو گیا۔ اس کی آنکھیں چمک اٹھیں اور وہ پرجوش لہجے میں بولا، اچھا! تو تم ہی وہ بے وقوف ہو! ٹھیک ہے، اب تم میرے ساتھ چلو۔

 میں تمہیں گاؤں والوں کے پاس لے جا رہا ہوں۔ وہ تمہیں دیکھ کر بہت خوش ہوں گے۔ کسان نے حیرانی سے کہا، لیکن میں تو ابھی ہل چلا رہا ہوں۔ میرا کام ابھی ختم نہیں ہوا۔ میرے پاس تمہارے ساتھ جانے کا وقت نہیں ہے۔ وہ شخص بولا، کوئی بات نہیں، تم اپنا ہل وہیں چھوڑ دو اور میرے ساتھ چلو۔ گاؤں والوں کا حکم زیادہ ضروری ہے۔ کسان اس کی عجیب و غریب دلیل پر سر ہلاتا رہا لیکن اس کی ضد کے آگے بے بس ہو کر اپنا ہل چھوڑ دیا اور اس کے ساتھ چل پڑا۔

 راستے میں انہیں ایک بڑا سا دریا نظر آیا۔ دریا کے کنارے ایک اور شخص کھڑا تھا جو گہری توجہ سے پانی میں جھانک رہا تھا۔ وہ شخص فوراً اس کے پاس گیا اور پوچھا، اے بھائی، تم یہاں کیا دیکھ رہے ہو؟ کیا تم نے یہاں کوئی بے وقوف دیکھا ہے؟ مجھے اسے پکڑ کر گاؤں لے جانا ہے۔ اس شخص نے اپنی نظریں پانی سے ہٹائے بغیر جواب دیا، میں تو اپنا عکس دیکھ رہا ہوں۔ مجھے اپنا عکس بہت پسند ہے۔

 وہ شخص یہ سن کر بہت خوش ہو گیا۔ اس نے زور سے کہا، ارے واہ! تو تم ہی وہ بے وقوف ہو! چلو میرے ساتھ۔ گاؤں والے تمہارا انتظار کر رہے ہوں گے۔ اس شخص نے کہا، لیکن میں تو ابھی اپنا عکس دیکھ رہا ہوں۔ یہ بہت خوبصورت ہے۔ وہ شخص بولا، کوئی بات نہیں، تم اپنا خوبصورت عکس وہیں چھوڑ دو اور میرے ساتھ چلو۔ گاؤں والوں کو ایک بے وقوف کی ضرورت ہے۔

 وہ شخص اس کی باتوں میں آ گیا اور اپنے عکس کو چھوڑ کر اس کے ساتھ چل پڑا۔ جب وہ تینوں گاؤں پہنچے تو گاؤں والے انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے۔ انہوں نے پوچھا، یہ کون لوگ ہیں جنہیں تم اپنے ساتھ لائے ہو؟ کیا یہی وہ بے وقوف ہیں جنہیں تم ڈھونڈنے گئے تھے؟ وہ شخص فخر سے بولا، ہاں! یہ وہ دو بڑے بے وقوف ہیں جنہیں میں نے بڑی مشکل سے ڈھونڈا ہے۔ اب آپ انہیں دیکھ کر خوش ہو جائیں۔

 گاؤں والے اس کی بات سن کر ہنسنے لگے اور ایک بوڑھا شخص آگے بڑھ کر بولا، ارے او بے وقوفوں کے سردار، کیا تمہیں ذرا بھی عقل نہیں؟ جن لوگوں کو تم بے وقوف سمجھ کر لائے ہو، ان سے بڑے وقوف تو تم خود ہو۔ وہ شخص حیران ہو گیا اور بولا، میں؟ لیکن میں تو بے وقوف ڈھونڈنے جنگل گیا تھا۔ میں بے وقوف کیسے ہو سکتا ہوں؟ گاؤں والے اس کی سادگی پر ایک بار پھر ہنسنے لگے اور بولے، تمہیں کون سمجھائے، اے نادان! تم خود ہی سب سے بڑے بے وقوف ہو۔

 وہ شخص کچھ دیر کے لیے گہری سوچ میں ڈوب گیا۔ پھر اس نے سر کھجاتے ہوئے کہا، شاید آپ لوگ صحیح کہہ رہے ہیں۔ اس نے ٹوکری اٹھائی اور خالی ٹوکری کو دیکھتے ہوئے بولا، ٹھیک ہے، اگر میں ہی بے وقوف ہوں، تو اب میں اپنے آپ کو اس ٹوکری میں ڈال کر گاؤں والوں کے پاس واپس لے جاتا ہوں۔ گاؤں والے اس کی اس بے وقوفی پر ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو گئے۔ کچھ لوگ تو ہنسی کے مارے زمین پر گر گئے۔

 وہ شخص ان کی بے تحاشا ہنسی کو دیکھ کر بولا، ارے او گاؤں والو، تم لوگ اتنا کیوں ہنس رہے ہو؟ میں نے تو اپنا کام کر دیا ہے۔ میں بے وقوف ڈھونڈنے گیا تھا اور میں ایک بے وقوف لے آیا ہوں۔ گاؤں والوں میں سے ایک نے بمشکل اپنی ہنسی روکتے ہوئے کہا، ارے بیوقوف، تمہارا کام تو یہ تھا کہ کسی اور بے وقوف کو ڈھونڈ کر لاؤ، نہ کہ خود کو ہی بے وقوف ثابت کر کے لے آؤ! وہ شخص ایک بار پھر سوچ میں پڑ گیا۔

 پھر اس نے ٹوکری اٹھائی اور بولا، ٹھیک ہے، اگر میں ہی بے وقوف ہوں، تو اب میں اپنے آپ کو اس ٹوکری میں ڈال کر اپنے گھر لے جاتا ہوں۔ شاید گھر والے مجھے سمجھ سکیں۔ گاؤں والے اس کی اس آخری بے وقوفی پر اتنا ہنسے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔ وہ شخص ٹوکری اٹھا کر اپنے گھر کی طرف چل پڑا۔ گھر پہنچ کر اس نے سوچا، شاید میں واقعی بے وقوف ہوں۔ لیکن کم از کم میں نے گاؤں والوں کو آج خوب ہنسایا تو ہے۔ اور یہ سوچ کر وہ اپنی بے وقوفی پر مسکرانے لگا۔ 

سبق: کبھی کبھی سب سے بڑا بیوقوف وہ ہوتا ہے جو اپنی بیوقوفی کو سمجھ نہیں پاتا۔

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)