College First Day A New Beginning and Adventure کالج کا پہلا دن ایک نئی شروعات اور مہم جوئی

Uzaif Nazir
0
Scene showing moral lesson from College First Day A New Beginnings and Adventures Urdu story
 
وہ صبح، معمول کی صبحوں سے بالکل مختلف تھی۔۔۔ ایک ایسی صبح جس میں کئی آغاز پوشیدہ تھے۔ ایک انجانا خوف، ایک نئی شروعات کا دباؤ، اور دل کے کسی گوشے میں چھپی ہوئی ایک مدھم سی خوشی، یہ سب مل کر ایک عجیب سا احساس پیدا کر رہے تھے۔
 یہ بالکل ایسا ہی تھا جیسے کوئی پرندہ پہلی بار اڑنے کے لیے پر تول رہا ہو، جس میں گرنے کا ڈر بھی ہو اور ایک بالکل نئی دنیا کو دیکھنے کا بے پناہ شوق بھی۔ گھر سے نکلتے وقت، قدموں میں ایک عجیب سی جھجک تھی، ایک نامعلوم کشش تھی جو مجھے آگے بڑھنے سے روک رہی تھی، جیسے زمین بھی کہہ رہی ہو، سنبھل کر چلنا، آگے کی دنیا تمھاری جانی پہچانی دنیا سے بہت مختلف ہے۔ 
میں نے گہری سانس لی، اور اپنے اندر کی گھبراہٹ کو چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے، دروازہ پار کیا۔راستے میں ملنے والے ہر چہرے میں ایک الگ کہانی نظر آ رہی تھی، ہر آنکھ میں ایک مختلف جذبہ تھا۔ کوئی اپنی منزل کی طرف پراعتماد قدم اٹھا رہا تھا، کوئی اپنی پریشانی کو چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا تھا، اور کوئی اپنی دھن میں مگن، مستقبل کے سہانے خواب دیکھ رہا تھا۔ 
میں نے سوچا، کیا ان میں سے کوئی جانتا ہے کہ آج میں کتنا گھبرا رہا ہوں؟ کیا کسی کو اندازہ ہے کہ میرے اندر کتنے سوالات اور خدشات جنم لے رہے ہیں؟ جب میں کالج میں داخل ہوا تو کالج کا وسیع و عریض احاطہ کسی بڑے شہر کی مانند تھا، جہاں ہر طرف زندگی ایک نئی رفتار سے دوڑ رہی تھی۔ رنگ برنگے لباس میں ملبوس طلباء جوق در جوق چلے جا رہے تھے، بلند و بالا عمارتیں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں، اور مختلف شعبوں کے بورڈ ایک نئی دنیا کی نشان دہی کر رہے تھے۔ 
سب کچھ میری توقعات سے بڑھ کر تھا، سب کچھ میری آنکھوں کو حیران کر دینے والا تھا۔ میں نے اپنی نظریں جھکا لیں، اور اپنے اندر کی بے چینی کو کم کرنے کے لیے، اپنی انگلیوں کو مٹھی بنا لیا۔ پہلا لیکچر ہال ڈھونڈتے ہوئے، مجھے ایسا لگا جیسے میں کسی بھول بھلیوں میں پھنس گیا ہوں، جہاں ہر موڑ پر ایک نیا راستہ تھا اور ہر چہرہ ایک نیا سوال۔ میں نے کئی بار غلط موڑ مڑے، کئی لوگوں سے راستے پوچھے، اور ہر بار مجھے مختلف جوابات ملے۔ 
میں نے سوچا، کیا یہ سب میرے ساتھ ہی ہو رہا ہے؟ کیا واقعی سب اتنے ہی گھبرائے ہوئے ہیں جتنا میں محسوس کر رہا ہوں؟ پھر، اچانک، ایک آواز میرے کانوں میں پڑی، کسی نے میرے قریب آ کر مسکرا کر پوچھا، کیا آپ کو مدد کی ضرورت ہے؟ آپ کچھ پریشان لگ رہے ہیں۔ وہ ایک اجنبی تھا، لیکن اس کی آواز میں ایسی اپنائیت تھی جیسے کوئی پرانا دوست برسوں بعد ملا ہو۔ اس کی مسکراہٹ نے میرے دل میں کچھ دیر کے لیے سکون پیدا کیا۔ 
وہ پہلا دن، میرے لیے لیکچرز سے زیادہ لوگوں کو جاننے کا دن تھا۔ کلاس میں داخل ہوتے ہی، میں نے محسوس کیا کہ ہر کوئی اپنی اپنی دنیا میں مگن ہے، اپنی اپنی سوچوں میں گم ہے۔ لیکن پھر بھی، ایک خاموش رشتہ تھا جو ہم سب کو ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے تھا۔ ایک انجانا احساس تھا کہ ہم سب ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں، جو ایک نئے سفر پر روانہ ہوئے ہیں۔ پھر، کسی نے ہنس کر اپنا نام بتایا، کسی نے دھیمی آواز میں اپنا تعارف کروایا، اور کسی نے صرف مسکرا کر دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ پھر لنچ کا وقفہ ہوا۔ 
لنچ کا وقفہ ایک جشن کی طرح تھا، جہاں مختلف رنگ، نسل، اور زبانیں ایک ساتھ مل کر ایک خوبصورت تصویر بنا رہے تھے۔ میں نے سوچا، کیا یہ ممکن ہے کہ اتنے مختلف لوگ بھی ایک دوسرے کے ساتھ اتنا سکون محسوس کر سکیں؟کچھ گھنٹے پہلے تک جو سب اجنبی تھے، اب وہ ایک خاندان کی طرح لگنے لگے تھے۔ ہر کوئی اپنی کہانی سنا رہا تھا، اپنے خواب بتا رہا تھا، اور اپنی کمزوریوں کا اعتراف کر رہا تھا۔ مجھے یاد ہے، ایک شخص نے بتایا کہ وہ اپنے گھر سے کتنا دور ہے اور اسے اپنے گھر والوں کی کتنی یاد آ رہی ہے۔ 
ایک اور شخص نے بتایا کہ وہ ہمیشہ سے ڈاکٹر بننا چاہتا تھا، لیکن اس کے گھر والوں کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ اسے میڈیکل کالج بھیج سکیں۔ میں نے سوچا، ہر انسان کے اندر کتنے درد ہیں، کتنی خواہشیں ہیں، اور کتنے ارمان ہیں جنہیں وہ چھپائے پھرتے ہیں۔ اس دن مجھے پتہ چلا کہ ہر انسان کے اندر ایک جیسا درد ہے، ایک جیسی امید ہے، اور ایک جیسی محبت کی خواہش ہے۔ وہ دن صرف کتابوں اور لیکچرز کا نہیں تھا، بلکہ زندگی کے ایک نئے باب کا آغاز تھا۔ وہ دن ایک ایسی کتاب کا پہلا صفحہ تھا جس کے بارے میں مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ اس میں کیا لکھا ہوگا۔ 
کالج کا وہ پہلا دن ایک ایسا آئینہ تھا جس میں اپنی ذات کا ایک نیا عکس نظر آیا۔ یہ احساس ہوا کہ دنیا اتنی بھی بڑی نہیں ہے جتنا ہم اسے سمجھتے ہیں، اور انسان اتنے بھی اجنبی نہیں ہیں جتنا ہم انہیں سمجھتے ہیں۔ ضرورت صرف ایک مسکراہٹ کی ہوتی ہے، ایک ہمدرد نظر کی ہوتی ہے، اور ایک ایسے دل کی ہوتی ہے جو دوسروں کو قبول کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہو۔ اس دن میں نے جانا کہ ہم سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، چاہے ہم اسے محسوس کریں یا نہ کریں۔شام ہوتے ہوتے، تھکن کے ساتھ ایک عجیب سا اطمینان تھا۔ جیسے ایک لمبا سفر طے کرنے کے بعد منزل قریب آ گئی ہو۔ میں نے سوچا، کیا یہ ممکن ہے کہ ایک دن میں اتنے سارے جذبات اور تجربات سمیٹ لیے جائیں؟
 وہ دن ختم ہو گیا تھا، لیکن اپنے پیچھے نقوش چھوڑ گیا تھا۔ یہ احساس ہوا کہ زندگی ایک مسلسل سیکھنے کا عمل ہے، اور ہر نیا دن ایک نیا موقع لے کر آتا ہے۔ کالج کا وہ پہلا دن ایک ایسی کہانی تھی جس کا ہر صفحہ امید، دوستی، اور خود شناسی سے بھرا ہوا تھا۔
 اور سب سے بڑھ کر، یہ احساس ہوا کہ میں اکیلا نہیں ہوں، میرے ارد گرد بہت سے ایسے لوگ ہیں جو میری طرح ہی اس نئے سفر پر نکلے ہیں، اور ہم سب مل کر اس سفر کو یادگار بنائیں گے۔ 

سبق: نئے راستے نئے دوست لاتے ہیں۔ ہمت سے چلیں، سب سے ملیں، اور اس سفر کو یادگار بنائیں۔

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)