جیک ما کی زندگی ایک متاثر کن کہانی

0
Scene showing moral lesson from The Inspiring Story of Jack Ma Urdu story

     جیک ما، جو دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنیوں میں سے ایک، علی بابا کے بانی ہیں۔ جیک ما کی کہانی صرف ایک کامیاب کاروباری شخص کی داستان نہیں، بلکہ یہ ایک ایسی رہنمائی راہ ہے جو ہر اس شخص کو روشنی دکھاتی ہے جو زندگی میں بڑے خواب دیکھتا ہے اور انہیں حقیقت میں بدلنے کے لیے محنت کرنے کا حوصلہ رکھتا ہے۔


 یہ کہانی نہ صرف کامیابی کی ایک عظیم مثال ہے، بلکہ یہ ہمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ سچی لگن، مسلسل محنت، اور اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھنے کا جذبہ ہی بالآخر کامیابی کی منزل تک پہنچاتا ہے۔ جیک ما چین کے ایک نسبتاً چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ان کا گھرانہ مالی طور پر بہت کمزور تھا، اور ان کے والدین نے انہیں زندگی کو سادگی اور صبر کے ساتھ جینے کی تربیت دی۔ 


لیکن قدرت کو شاید ان کے لیے کچھ اور ہی منظور تھا۔ جیک ما کے دل میں بچپن ہی سے ایک غیر معمولی شوق نے جنم لیا – انگریزی زبان سیکھنے کا جنون۔ اس زمانے میں ان کے گاؤں میں انگریزی بولنے والا کوئی نہیں تھا، نہ ہی کوئی مناسب ذریعہ دستیاب تھا۔ لیکن جیک ما کے اندر سیکھنے کی ایسی تڑپ تھی کہ انہوں نے خود ہی اپنا راستہ تلاش کیا۔


 وہ ہر روز صبح سویرے نیند سے اٹھتے اور اپنی پرانی سائیکل پر سوار ہو کر کئی کلومیٹر دور ایک قریبی ہوٹل جاتے، جہاں غیر ملکی سیاح ٹھہرا کرتے تھے۔ وہاں وہ گھنٹوں ان سیاحوں کے پاس کھڑے رہتے، ان کی باتیں سنتے اور ان سے ٹوٹے پھوٹے انگریزی جملے بولنے کی مشق کرتے۔ یہ کوئی ایک دو دن کا معمول نہیں تھا؛ انہوں نے یہ مسلسل کام پورے نو سال تک جاری رکھا۔ 


اس طویل عرصے میں انہوں نے نہ صرف انگریزی زبان میں مہارت حاصل کی، بلکہ مختلف ثقافتوں اور دنیا کے بارے میں اپنے نظریات کو بھی وسیع کیا۔ یہیں سے ان کے اندر ایک عالمی سوچ نے جنم لیا، جو آگے چل کر ان کی کاروباری زندگی میں بہت کام آئی۔ جیک ما کی زندگی کامیابیوں سے بھری پڑی نظر آتی ہے، لیکن اس کے پیچھے ناکامیوں کی ایک طویل اور صبر آزما داستان بھی پوشیدہ ہے۔


 وہ روایتی طور پر ایک اچھے طالب علم نہیں تھے، اور انہیں اپنی تعلیمی زندگی میں قدم قدم پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر ریاضی کے مضمون میں وہ ہمیشہ کمزور رہے۔ ان کی تعلیمی جدوجہد اس وقت اور نمایاں ہو گئی جب انہوں نے کالج میں داخلے کے لیے سخت امتحان میں حصہ لیا۔ یہ کوئی ایک بار کی ناکامی نہیں تھی؛ جیک ما نے اس اہم امتحان میں پورے تین بار ناکامی کا کڑوا ذائقہ چکھا۔ 


لیکن ہر بار گرنے کے بعد وہ پہلے سے زیادہ مضبوطی سے اٹھے۔ ان کے اندر ایک ایسی غیر معمولی قوت تھی جو انہیں مایوسی کے اندھیروں میں بھی امید کی شمع روشن رکھنے کی ترغیب دیتی تھی۔ آخرکار، اپنی چوتھی جان توڑ کوشش میں انہوں نے کامیابی حاصل کی اور ایک عام سے کالج میں داخلہ لینے میں کامیاب ہو گئے۔


 یہ ان کی زندگی کا ایک اہم موڑ تھا، جس نے انہیں یہ یقین دلا دیا کہ اگر انسان ثابت قدم رہے تو کوئی بھی مشکل ناممکن نہیں ہے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد، ایک عام نوجوان کی طرح جیک ما نے بھی اچھی نوکری کی تلاش شروع کی۔ انہوں نے اپنی قابلیت اور امیدوں کے مطابق مختلف کمپنیوں میں نوکری کے لیے درخواستیں دینا شروع کیں۔ 


یہ کوئی ایک دو یا دس کمپنیاں نہیں تھیں؛ جیک ما نے پورے 30 مختلف اداروں میں قسمت آزمائی۔ لیکن ہر جگہ سے انہیں صرف ایک ہی جواب ملا – مستردی۔ یہ ایک ایسا وقت تھا جو کسی بھی عام شخص کے حوصلے پست کر سکتا تھا، لیکن جیک ما کی غیر معمولی شخصیت نے انہیں اس صورتحال میں بھی مثبت رہنے اور اپنی کوششیں جاری رکھنے کی طاقت دی۔ 


ان ناکامیوں نے انہیں یہ سکھایا کہ زندگی میں ہر دروازہ پہلی کوشش میں نہیں کھلتا، اور مسلسل جدوجہد ہی کامیابی کی چابی ہے۔ 1995 میں، جیک ما کی زندگی میں ایک اہم اور انقلابی موڑ آیا جب انہیں ایک موقع ملا کہ وہ امریکہ جا سکیں۔ یہ ان کا پہلا بیرون ملک سفر تھا، اور اس سفر نے ان کی زندگی اور سوچنے کے انداز کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔


 امریکہ میں قیام کے دوران، انہوں نے پہلی بار انٹرنیٹ کی دنیا دیکھی۔ وہ اس نئی ٹیکنالوجی کی لامحدود صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے۔ حیرت کے عالم میں انہوں نے ایک سرچ انجن پر بیئر لکھا، لیکن انہیں چین سے متعلق کوئی نتیجہ نہیں ملا۔ یہ ایک معمولی واقعہ تھا، لیکن اس نے جیک ما کے ذہن میں ایک بڑا خیال پیدا کر دیا۔ 


انہوں نے خود سے سوال کیا کہ آخر کیوں نہ چین کے لیے ایک ایسا آن لائن پلیٹ فارم بنایا جائے جو چینی مصنوعات کو دنیا بھر کے خریداروں تک پہنچا سکے؟ یہ وہ لمحہ تھا جب علی بابا کے عظیم الشان منصوبے کا پہلا بیج ان کے ذہن میں بویا گیا۔ 1999 میں، جیک ما نے اپنے 17 قریبی دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنے اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے علی بابا کی بنیاد رکھی۔


 ان کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ چین کے چھوٹے اور درمیانہ درجے کے کاروباریوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کیا جائے جس کے ذریعے وہ اپنی مصنوعات کو نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کے خریداروں سے براہ راست جوڑ سکیں۔ شروع میں، اس نئی کمپنی کو بے شمار مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ سب سے بڑی رکاوٹ فنڈز کی شدید کمی تھی۔


 اس کے علاوہ، اس وقت بہت کم لوگوں کو جیک ما کے اس انقلابی آئیڈیا پر یقین تھا کہ ایک آن لائن مارکیٹ چین میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ لیکن جیک ما ایک ایسے شخص تھے جن کے اندر فولادی عزم اور اپنی نظریے پر پختہ یقین موجود تھا۔ انہوں نے کبھی بھی ہمت نہیں ہاری اور اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر دن رات مسلسل محنت کی۔


 انہوں نے ہر مشکل کا سامنا مسکراتے ہوئے کیا اور اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے مسلسل جدوجہد کرتے رہے۔ بالآخر، جیک ما اور ان کی ٹیم کی مسلسل محنت اور لگن رنگ لائی، اور علی بابا ایک انتہائی کامیاب اور مقبول آن لائن پلیٹ فارم بن گیا۔ آج، علی بابا دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنیوں میں سے ایک ہے، اور اس کی مالیت اربوں ڈالرز میں ہے۔


 جیک ما کی اس بے مثال کامیابی کا سب سے بڑا راز ان کی مسلسل محنت، اپنی منزل کے لیے لازوال لگن، اپنی ناکامیوں سے قیمتی سبق سیکھنے کا ہنر، اور ایک مضبوط ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت ہے۔ ان کی کہانی دنیا بھر کے ان تمام لوگوں کے لیے ایک مثال ہے جو بڑے خواب دیکھتے ہیں اور انہیں حقیقت میں بدلنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ جیک ما نے ثابت کر دیا کہ اگر انسان میں سچا جذبہ اور محنت کرنے کا حوصلہ ہو تو کوئی بھی رکاوٹ اسے اپنی منزل تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی۔


سبق: ہمت مت ہارو۔ محنت کرنے والے اور ناکامیوں سے سیکھنے والے ہی کامیاب ہوتے ہیں۔


Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)