A Thief's Journey of Changing Paths ایک چور کے بدلتے راستوں کا سفر

Uzaif Nazir
0

 

Scene showing moral lesson from A Thief's Journey of Changing Paths Urdu story


ایک شہر تھا جہاں ہر طرف سکون تھا، لوگ خوشحال تھے اور راتوں کو چاندنی کے نیچے اپنے گھروں میں آرام سے سوتے تھے۔ مگر اس شہر میں ان  کے سکون کا دشمن ایک چور بھی تھا۔

یہ چور شہر کے ہر گھر کو جانتا تھا۔ اس کے پاس وہ ساری معلومات تھیں جو ایک چور کے لیے ضروری تھیں۔ کون کہاں رہتا ہے، کس کے گھر میں قیمتی سامان ہے، اور کس کا دروازہ کب کھلتا اور بند ہوتا ہے۔ اس کا دماغ بہت تیز تھا اور ہاتھ اتنے ماہر کہ وہ ہمیشہ اپنے کام کو باریکی سے اور بغیر کسی نشان کے مکمل کرتا۔

ایک رات، وہ چور ایک گھر کی طرف بڑھا جس کی کھڑکی تھوڑی کھلی تھی۔ اس کا دل تیز تیز دھڑک رہا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ آج رات وہ ایک بڑا قیمتی خزانہ چرانے جا رہا تھا۔ اس گھر میں ایک ایسا بزرگ رہتا تھا جس کے بارے میں شہر کے لوگ کہتے تھے کہ اس کے پاس ایک قدیم خزانہ ہے، جو اس نے اپنی زندگی بھر کی محنت سے جمع کیا تھا۔

چور نے اپنی مہارت سے کھڑکی کو کھولا اور اندر داخل ہو گیا۔ کمرے میں چاند کی ہلکی روشنی تھی، اور اس کی نظریں فوراً ایک صندوق کی طرف بڑھیں جہاں وہ خزانہ رکھا تھا۔ اس نے صندوق کھولا اور اندر موجود سونے کے سکوں کو نکال لیا۔ چور کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی، مگر وہ جانتا تھا کہ اس وقت جلدی کرنا ضروری ہے۔ اس نے سامان اکٹھا کیا اور اسی راستے سے واپس جانے کا فیصلہ کیا جہاں سے آیا تھا۔

مگر جیسے ہی وہ دروازے کے قریب پہنچا، اچانک دروازہ کھل گیا۔ سامنے وہ بزرگ کھڑا تھا، جو اسے فوراً پہچان گیا۔ چور نے فوری طور پر اپنی آنکھوں میں غصہ بھرا اور قدم بڑھایا، مگر بزرگ نے اسے روکتے ہوئے کہا، "تمہارا کام چھپ کر چوری کرنا نہیں، بلکہ وہ چیزیں واپس کرنا ہیں جو تمہاری نہیں ہیں۔"

چور نے ہنستے ہوئے کہا، "تمھیں کیا لگتا ہے؟ کہ میں تمہاری باتوں میں آجاوں گا میں چور ہوں، اور چور ہمیشہ اپنے کام سے بچ نکلتا ہے۔"

بزرگ نے کہا، "تم ایک دن اپنی زندگی کا حساب دو گے۔ یاد رکھو، جو چیز تمھارے لیے نہیں ہے، وہ تمھارے لیے کبھی سکون نہیں لے کر آئے گی۔"

چور کی نظریں غصے سے جل اُٹھیں، مگر پھر کچھ عجیب سا ہوا۔ اس کے دل میں ایک تیز درد اٹھا، جیسے کوئی اندر سے اسے روک رہا ہو۔ اس نے سوچا، "کیا یہ سچ ہے؟ کیا وہ چیزیں جو میں چراتا ہوں، میری نہیں ہیں؟"

چور نے سامان واپس رکھ دیا، مگر اس کا دل ابھی بھی غمگین تھا۔ وہ بزرگ صرف ایک شخص نہیں تھا، بلکہ وہ ایک درس تھا جو اس کی زندگی کے تمام غلط فیصلوں کی عکاسی کر رہا تھا۔

چور نے فیصلہ کیا کہ وہ اب چوری نہیں کرے گا۔ اس نے اپنے راستے بدلنے کی ٹھانی۔ اس دن کے بعد، چور کا دل بدل گیا۔ وہ شہر میں مختلف کام کرنے لگا۔ ابتدا میں اس کے لیے یہ سب بہت مشکل تھا، کیونکہ اس کے اندر ہمیشہ وہ چور موجود تھا جو اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے دوسروں کی تکلیف پر خوش ہوتا تھا۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ، اس نے اپنی زندگی کے ان غلط راستوں کو چھوڑ دیا۔

اسے پتہ چلا کہ حقیقت میں سکون اور خوشی صرف دوسروں کے ساتھ ایمانداری اور محبت سے جڑ کر آتی ہے، نہ کہ چوری اور دھوکہ دہی سے۔

چند ماہ بعد، وہ شخص جو کبھی شہر کا بدنام چور تھا، ایک کامیاب کاروباری شخص بن گیا۔ اس کے پاس نہ صرف پیسہ تھا، بلکہ وہ سکون اور عزت کی زندگی بھی گزار رہا تھا۔اب اس نے اپنی محنت سے اپنی زندگی بدل دی تھی۔

سبق: جو چیز ہماری نہیں ہوتی، وہ کبھی ہمیں سکون نہیں دیتی۔ ایمانداری اور محنت سے ہی حقیقی سکون اور کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)