صبح کے آٹھ بجے تھے جب ایک لڑکا اپنی نئی سکول یونیفارم پہن کر تیار ہو رہا تھا۔ اس نے ٹائی کو ایسے باندھا جیسے کوئی استاد ہو، اور جوتوں کو اس طرح پالش کیا کہ ان میں چہرہ دکھائی دینے لگا۔ جب وہ تیار ہوا تو اس کا چھوٹا بھائی اسے دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا۔ چھوٹے بھائی نے حیرت سے کہا ارے! تم تو بالکل استاد لگ رہے ہو!
لڑکے کے ذہن میں ایک شرارتی خیال آیا۔ اس نے اپنا بیگ اٹھایا اور کہا، میں ذرا بازار سے کچھ سامان لینے جا رہا ہوں۔ مگر اسے کیا معلوم تھا کہ آج اس کی قسمت میں کچھ اور ہی لکھا ہوا ہے۔
بازار پہنچتے ہی ایک بوڑھا شخص ہانپتے ہوئے اس کے پاس آیا اور کہا کلاس آپ کا انتظار کر رہی ہے! لڑکے نے کہا کون سی کلاس؟ بوڑھے نے جواب دیا، آپ کی کلاس آپ ہی تو ہمارے سکول کے نئے استاد ہیں نا؟ لڑکا کچھ کہنا چاہتا تھا لیکن بوڑھے نے اس کی بات نہ سنی اور اسے دھکیل کر سکول لے گیا۔
کلاس روم میں داخل ہوتے ہی لڑکے کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ تیس بچے نظریں جما کر اسے دیکھ رہے تھے۔ اچانک ایک بچہ کھڑا ہوا اور اس نے پوچھا، سر! آج ہمیں کیا پڑھائیں گے؟ لڑکے نے گھبرا کر جواب دیا، اردو! بچے نے فوراً کہا، لیکن سر! یہ تو سائنس کی کلاس ہے!
سائنس پڑھانے کے لیے لڑکے نے بورڈ پر ایک عجیب سی ڈرائنگ بنائی اور کہا یہ ہمارا نیا تجربہ ہے! پھر اس نے گھبراہٹ میں کہا، اگر آپ چاک کو پانی میں ڈالیں گے تو...وہ... بچوں نے بے صبری سے پوچھا، تو کیا ہوگا سر؟ لڑکے نے جواب دیا، تو وہ گیلے ہو جائیں گے! پوری کلاس قہقہے لگانے لگی۔
اگلی کلاس میں ریاضی پڑھانی تھی۔ لڑکے نے بورڈ پر لکھا: 2 + 2 = ؟ پھر اس نے ایک بچے سے پوچھا، تمہارا نام کیا ہے؟ بچے نے جواب دیا، جاوید! لڑکے نے کہا، ٹھیک ہے جاوید، تم بتاؤ 2+2 کتنے ہوتے ہے؟ جاوید نے فوراً کہا، 5! لڑکے نے خوش ہو کر کہا، بالکل صحیح! تمہیں تو سبق یاد ہے!
جب کھانے کا وقفہ ہوا تو لڑکا اسٹاف روم میں گیا۔ وہاں موجود استادوں نے اسے دیکھ کر کہا، آپ نئے صاحب ہیں نا؟ چائے پیئیں گے؟ لڑکا کچھ کہنے ہی والا تھا کہ ہیڈ ماسٹر صاحب آ گئے اور کہا آپ کو کلاس 9 کو انگریزی پڑھانی ہے۔ وہ بہت شرارتی کلاس ہے۔
انگریزی کی کلاس میں داخل ہوتے ہی ایک بچے نے پوچھا، سر! 'ایڈیٹ' کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ لڑکے نے فوراً جواب دیا، یہ ایک انگریزی لفظ ہے جس کا مطلب ہے 'بہت ذہین استاد'! پوری کلاس نے تالیاں بجائیں۔ واہ سر! آپ تو بہت عمدہ استاد ہیں!
جب سکول ختم ہوا تو لڑکا سکول سے ایسے بھاگا جیسے اس کے پیچھے ہیڈ ماسٹر چھڑی لے کر پڑا ہو۔ وہ ہانپتے ہوئے گھر پہنچا۔ گھر پہنچا تو اس کے چھوٹے بھائی نے پوچھا، کیا ہوا؟ لڑکے نے فخریہ انداز میں اپنا سینہ چوڑا کرتے ہوئے کہا: بھائی! آج میں استاد بنا اور بچوں کو پڑھایا۔ چھٹے بھائی نے حیران ہو کر کہا، وہ کیسے؟ لڑکے نے اسے پوری بات بتائی۔ چھوٹا بھائی قہقے لگا کر ہسنے لگا۔
اگلے دن اخبار میں ہیڈ لائن تھی: نامعلوم نوجوان نے ایک دن کے لیے استاد بن کر بچوں کو پڑھایا - پورا اسکول اس کی تعریف کر رہا ہے! اور اصل استاد نے بھی اخبار دیکھ کر کہا، کاش میں بھی ایسا ہی پڑھا سکتا!
سبق: بغیر منصوبہ بندی کی واقعات اکثر بہترین کہانیاں بنتی ہیں۔ خود کو آزاد رکھیں اور سفر کا لطف اٹھائیں۔