The Missing Ship of Gwadar and the Secret Treasure گوادر کا گمشدہ جہاز اور خزانہ کا راز

Uzaif Nazir
0
Scene showing moral lesson from The Missing Ship of Gwadar and the Secret Treasure Urdu story

ایک صبح جب سورج کی پہلی کرن سمندر کی لہروں سے ٹکرا رہی تھی، گوادر کے ایک چھوٹے سے گاؤں کے نوجوان نے سمندر کے کنارے پر ایک عجیب جہاز دیکھا۔ جہاز پرانا اور خستہ حال تھا، لیکن اس کی موجودگی ہی ایک راز تھی۔ جہاز کے ارد گرد کوئی نہیں تھا، نہ کوئی ملاح، نہ کوئی مسافر۔

نوجوان جہاز کے قریب گیا۔ جہاز کے قریب پہنچتے ہی اسے ایک عجیب سی خاموشی محسوس ہوئی۔ جہاز کی لکڑی پر زمانے کے نشان تھے، لیکن یہ جہاز بالکل نیا لگ رہا تھا، جیسے کسی نے ابھی اسے بنایا ہو۔ نوجوان جہاز پر چڑھا۔

جہاز کے اندر قدم رکھتے ہی اسے ٹھنڈک محسوس ہوئی۔ جہاز کے اندر ہر چیز بالکل ایسی تھی جیسے کسی نے ابھی اسے استعمال کیا ہو۔ میز پر ایک پرانا نقشہ پڑا تھا، جس پر کچھ عجیب علامات بنی ہوئی تھیں۔ نوجوان نے نقشہ اٹھایا اور اسے غور سے دیکھنے لگا۔ نقشے پر ایک جزیرے کا نشان تھا، جس کے بارے میں اس نے کبھی نہیں سنا تھا۔

نوجوان نے فیصلہ کیا کہ وہ اس جزیرے کو ڈھونڈے گا۔ وہ جہاز کو چلانے لگا۔ جہاز سمندر کی لہروں پر تیرتا ہوا آگے بڑھنے لگا۔ نوجوان کو ایک عجیب سا جوش اور خوشی محسوس ہو رہی تھی۔ وہ ایک نئی دنیا کی تلاش میں تھا۔

کچھ گھنٹوں کے بعد جہاز ایک چھوٹے سے جزیرے کے قریب پہنچا۔ جزیرہ گھنے جنگلوں سے گھرا ہوا تھا، اور اس کے درمیان میں ایک قدیم عمارت کے آثار نظر آ رہے تھے۔ نوجوان نے جہاز کو کنارے پر کھڑا کیا اور جزیرے پر اتر گیا۔

جزیرے پر قدم رکھتے ہی اسے ایک عجیب سی خوشبو محسوس ہوئی۔ ہوا میں ایک سرگوشی تھی، جیسے کوئی اسے بلانے کی کوشش کر رہا ہو۔ نوجوان عمارت کی طرف بڑھا۔ عمارت کے قریب پہنچتے ہی اسے ایک بڑا سا دروازہ نظر آیا، جس پر پرانے زمانے کی تحریریں لکھی تھیں۔

دروازہ کھولتے ہی اسے ایک بڑا ہال نظر آیا، جس کے درمیان میں ایک پرانا صندوق پڑا تھا۔ صندوق کے ارد گرد کچھ عجیب علامات بنی ہوئی تھیں۔ نوجوان نے صندوق کو کھولنے کی کوشش کی، لیکن صندوق نہ کھلا۔ اچانک اسے صندوق کے پاس ایک چھوٹی سی چابی نظر آئی، اور اس نے چابی سے صندوق کا تالا کھولا۔

صندوق کے اندر ایک پرانا کاغذ تھا، جس پر ایک نقشہ بنا ہوا تھا۔ نقشے پر ایک خزانے کا نشان تھا، جو جزیرے کے دوسرے سرے پر دفن تھا۔ نوجوان نے خزانے کی تلاش کا فیصلہ کیا۔ وہ نقشے کے مطابق جزیرے کے دوسرے سرے کی طرف بڑھنے لگا۔

راستے میں اسے کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کبھی وہ گھنے جنگلوں میں گم ہو جاتا، تو کبھی اسے دریا پار کرنا پڑتا۔ لیکن ہر رکاوٹ کے بعد اس کا حوصلہ اور بڑھ جاتا۔ آخرکار وہ خزانے کے مقام پر پہنچ گیا۔

خزانے کے مقام پر ایک بڑا سا پتھر تھا، جس پر ایک پرانا جملہ لکھا ہوا تھا، جو تلاش کرتا ہے، وہ پا لیتا ہے۔ نوجوان نے پتھر کو ہٹایا، تو اس کے نیچے ایک چھوٹا سا صندوق نظر آیا۔ صندوق کو کھولتے ہی اس کی آنکھوں کے سامنے چمکتے ہوئے سونے کے سکے اور قیمتی پتھر نظر آئے۔

لیکن خزانے کے ساتھ ہی ایک اور چیز بھی تھی، ایک پرانا خط۔ خط میں لکھا تھا، یہ خزانہ اس کے لیے ہے جو حقیقی دولت کی قدر کرتا ہو۔ دولت صرف سونے چاندی میں نہیں، بلکہ علم، تجربے اور محنت میں ہوتی ہے۔

نوجوان نے خط پڑھا اور اس کی آنکھوں میں چمک آ گئی۔ اسے سمجھ آ گیا کہ حقیقی خزانہ کیا ہے۔ وہ خزانے کو اپنے ساتھ لے کر جہاز پر واپس آیا اور گوادر کے گاؤں میں لوٹ گیا۔

گاؤں میں واپس آ کر اس نے خزانے کو غریبوں اور ضرورت مندوں میں تقسیم کر دیا۔ اس کے بعد وہ ہمیشہ کے لیے ایک نئے جوش اور ولولے کے ساتھ زندگی گزارنے لگا۔ 


سبق: حقیقی دولت سونے چاندی میں نہیں، بلکہ علم، تجربے اور دوسروں کی مدد کرنے کے جذبے میں ہوتی ہے۔




Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)