ایک نوجوان، جس کی زندگی کی ہر سانس سوشل میڈیا کے وسیع میدان پر نقش ہوتی رہتی تھی۔ اس کی انگلیوں کی حرکت سے ہر گزرتا لمحہ، ہر چھوٹی بڑی کامیابی، ہر تفریحی سفر، اور ہر خوشی کی تصویر فوری طور پر اس کے آن لائن دوستوں کی دنیا میں پھیل جاتی تھی۔ اس کی پروفائل ایک ایسی شاندار البم کی مانند تھی جس کے ہر صفحے پر ایک ایسی زندگی کی جھلک دکھائی دیتی تھی جو بظاہر ہر حسرت اور پریشانی سے بہت دور تھی۔
اس کی پوسٹس ہمیشہ خوبصورت، فلٹرز سے سجی ہوئی اور مسکراہٹوں سے بھرپور ہوتی تھیں، اور ہر دیکھنے والے کو یہ گمان ہوتا تھا کہ اس کی زندگی ایک کبھی نہ ختم ہونے والا جشن ہے، ایک ایسی بے فکر اور پرلطف داستان جس میں کوئی غم یا اداسی راہ نہیں پا سکتی۔ لیکن اس چمکدار اور دل فریب پردے کے پیچھے ایک ایسی حقیقت چھپی ہوئی تھی جو اس کی آن لائن شخصیت سے بالکل مختلف تھی۔
حقیقت میں، وہ نوجوان ایک گہری تنہائی کا شکار تھا، ایک ایسی اداسی اس کے دل میں بسی تھی جس کا کوئی کنارہ نہ تھا۔ اس کا دل کبھی سکون کی ایک گھڑی بھی محسوس نہیں کرتا تھا، اور اس کی یہ ظاہری خوشی صرف ایک نقاب تھی، ایک ایسا نقاب جو وہ سوشل میڈیا پر اپنے ان گنت فالوورز کو دکھانے کے لیے اوڑھتا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ لوگ اسے کامیاب، خوشحال اور پرجوش سمجھیں، ایک ایسی شخصیت جس کی زندگی ہر کسی کے لیے قابل حسد ہو۔
ہر نئی پوسٹ کے بعد، وہ اپنی حقیقی ذات سے ایک قدم اور دور ہو جاتا تھا، اپنی اصلی شناخت کو اس مصنوعی شخصیت کے بوجھ تلے دفن کرتا چلا جاتا تھا۔ ایک دن، اس نے اپنی ایک ایسی تصویر پوسٹ کی جس میں وہ ایک دلکش منظر کے سامنے کھڑا ہو کر مسکرا رہا تھا، اس کی آنکھوں میں ایک جھوٹی چمک تھی اور چہرے پر بناوٹی خوشی کے آثار نمایاں تھے۔
لیکن جب اس نے اس تصویر پر لوگوں کے بے شمار کمنٹس پڑھے، جن میں اس کی ظاہری خوشی کی تعریفیں تھیں اور اس کی زندگی کو مثالی قرار دیا گیا تھا، تو اچانک اسے ایک دردناک احساس ہوا۔ اسے شدت سے یہ احساس ہوا کہ اس نے اپنی حقیقت کو اتنا چھپایا ہے، اتنے مصنوعی پردے ڈالے ہیں کہ اب وہ خود بھی یہ بھول چکا تھا کہ وہ اصل میں کون ہے۔
لوگ اس کی بناوٹی شخصیت کو پسند کرتے تھے، اس کی جھوٹی کامیابیوں کی تعریف کرتے تھے، مگر اس کی اپنی اصل زندگی ایک مسلسل بے چینی اور گھبراہٹ کا شکار تھی۔ اس کے اندر ایک خلا تھا جو کسی بھی آن لائن تعریف یا توجہ سے نہیں بھر سکتا تھا۔ اگلے دن، اس نے ایک ایسا قدم اٹھایا جس کا شاید کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا۔
اس نے اپنے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ہمیشہ کے لیے ڈیلیٹ کر دیا۔ یہ ایک ایسا فیصلہ تھا جو اس کی زندگی کا رخ مکمل طور پر بدلنے والا تھا۔ اس نے یہ پختہ عزم کر لیا کہ اب وہ ایک سچائی پر مبنی زندگی گزارے گا، وہ اپنی حقیقی شناخت کو تلاش کرے گا، اور دوسروں کو ایک جھوٹی تصویر دکھانے کی بجائے، وہ اپنی اندرونی دنیا کی حقیقت کو جاننے اور اسے قبول کرنے کی کوشش کرے گا۔
یہ اس کے لیے ایک مشکل سفر تھا، اپنی بناوٹی دنیا سے نکل کر اپنی اصلی ذات کا سامنا کرنا آسان نہیں تھا، لیکن اس نے یہ چیلنج قبول کر لیا تھا۔ اس نوجوان کی کہانی ہمیں ایک گہرا اور اہم سبق سکھاتی ہے کہ سوشل میڈیا کی رونق میں جو کچھ نظر آتا ہے، وہ ہمیشہ حقیقت نہیں ہوتا۔ اکثر اوقات، یہ صرف ایک منتخب کردہ حصہ ہوتا ہے، ایک ایسی تصویر جسے ہم دوسروں کو دکھانا چاہتے ہیں۔
ہمیں اپنی اصل شخصیت کو قبول کرنا سیکھنا چاہیے، اپنی کمزوریوں اور خامیوں کے ساتھ جینا سیکھنا چاہیے، اور اپنی زندگی کو کسی بھی دکھاوے یا بناوٹ کے بغیر گزارنا چاہیے۔ حقیقی خوشی اور اطمینان دوسروں کی نظروں میں مثالی بننے میں نہیں، بلکہ اپنی سچی ذات کو پہچاننے اور اسے قبول کرنے میں ہے۔ یہ کہانی ان تمام لوگوں کو خبردار کرتی ہے جو اپنی زندگیوں کو سوشل میڈیا کی عینک سے دیکھتے ہیں اور اپنی حقیقی خوشی کو فرضی دنیا میں تلاش کرتے ہیں۔