A Tale of Unrequited Love ایک نامکمل محبت کی داستان

Uzaif Nazir
0

Scene showing moral lesson from A Tale of Unrequited Love Urdu story


زرد پتے درختوں سے جھڑ رہے تھے، سرد ہوا کا جھونکا کھڑکی کو کھٹکھٹا رہا تھا۔  شام کا وقت تھا بیگم صاحبہ نے اپنی یادداشتوں کا صندوق کھولا۔ اس صندوق میں سالوں کی داستانیں بند تھیں، خوشیاں، غم، اور ایک نامکمل محبت کی داستان۔

اس نے ایک پرانا خط نکالا، جس کا کاغذ وقت کے اثر سے زرد پڑ چکا تھا۔ یہ خط اس نے کبھی بھی نہیں بھیجا تھا۔ اس خط میں وہ سب کچھ لکھا تھا جو اس نے کبھی زبان سے نہیں کہا تھا۔ وہ اس شخص سے اپنی محبت کا اظہار کرنا چاہتی تھی، جسے وہ اپنی زندگی میں سب سے زیادہ چاہتی تھی۔

لیکن ڈر نے اسے روک دیا تھا۔ ڈر اس بات کا کہ اس کی محبت کا اظہار رد ہو جائے گا۔ ڈر اس بات کا کہ اس کی زندگی میں سب کچھ بدل جائے گا۔ اور اس ڈر نے اسے خاموش رہنے پر مجبور کر دیا۔

اب سالوں بعد جب وہ اس خط کو دوبارہ پڑھ رہی تھی تو اسے احساس ہوا کہ وہ اپنا کتنا بڑا نقصان کر بیٹھی ہے۔ اس نے اپنی زندگی کا سب سے قیمتی احساس اپنے اندر ہی دفن کر دیا تھا۔ اس نے محسوس کیا کہ وہ اس شخص سے کبھی بھی اپنی محبت کا اظہار نہیں کر سکتی، اور اب یہ محبت صرف ایک نامکمل خط کی شکل میں اس کے پاس باقی تھی۔

اس نے آنسو بہاتے ہوئے خط کو دوبارہ صندوق میں رکھ دیا۔ اس نے سوچا کہ شاید یہ خط اسے یہ سبق دے رہا ہے کہ زندگی میں کبھی بھی اپنے جذبات کو دبانا نہیں چاہیے۔ شاید اگر وہ اس وقت اپنی محبت کا اظہار کر دیتی تو اس کی زندگی کی کہانی کچھ اور ہوتی۔

لیکن اب بہت دیر ہو چکی تھی۔ اب صرف یادداشتوں کا صندوق اور ایک نامکمل خط اس کے پاس باقی تھا، جس میں اس کی نامکمل محبت کی داستان تھی۔

سبق: زندگی میں کبھی بھی کسی احساس کو قید نہ کرو، کیونکہ آزاد جذبات ہی زندگی کو خوبصورت بناتے ہیں۔

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)